امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو ترمیم شدہ سفری پابندی کے حکمنامہ پر
دستخط کر دئیے۔ اس حکمنامہ کے تحت 90 دنوں تک چھ مسلم ممالک کے لوگ امریکہ
نہیں آ پائیں گے۔ نئے آرڈر میں عراق کا نام شامل نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کے
پریس سکریٹری سین اسپائسر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک سے
آنے والے لوگوں پر سفری پابندی لگانے کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکم میں
ترمیم کی گئی ہے اور اس نئے حکمنامہ میں عراق کا نام شامل نہیں ہے۔
مسٹر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد عراق سمیت سات مسلم اکثریتی ممالک کے
شہریوں پر سفری پابندی لگاتے ہوئے سرکاری حکم پر دستخط کئے تھے لیکن اس میں
قانونی پیچیدگیوں کو وجہ بتاتے ہوئے عدالتوں نے اسے روک دیا تھا۔ نئے
حکمنامہ
میں عراق کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے ترجمان سین اسپائسر
نے بتایا کہ مسٹر ٹرمپ نے بند کمرے میں اس نئے حکمنامہ پر دستخط کئے۔ نئے
سرکاری حکمنامہ میں سوڈان، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے لوگوں پر
90 دنوں کی پابندی لگائی گئی ہے۔ تاہم یہ پہلے سے جائز ویزا یافتہ لوگوں
پر اطلاق نہیں ہو گا۔
ترجمان نے بتایا کہ حکمنامہ کے مطابق اگر کسی شخص کے پاس 27 جنوری سے پہلے
درست ویزا تھا یا سرکاری حکم کے نافذ ہونے کے دن جائز ویزا مل گیا تھا تو
اسے امریکہ میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پابندی کی
یہ مدت غیر ملکی شہریوں کی بھیس میں دہشت گردوں اور مجرموں کی دراندازی کو
روکنے کے لئے معیار طے کرنے اور مناسب تجزیہ کا موقع فراہم کرے گی۔